تجدیدی کارنامے

یہ سنت الہیہ ہے کہ جب جب اسلامی معاشرہ میں صدی کے گذرتے طرح طرح کی خرابیاں جنم لینے لگتی ہیں ،غیر جائز مراسم رواج پکڑنے لگتے ہیں ،اور نقوش اسلام ماند پڑنے لگتے ہيں تو ان کی تجدید اور معاشرہ میں پھیلی تمام تر خرافاتوں کا ازالہ کرکےاور اسلام کی اصل روح کووا ضح کرکےان کی تبلیغ و تشہیر کرنے کے لئے اس صدی کے سرے پر اللھ رب العزت مجدد کا انتخاب فرماتا ہے -اسی طرح جب تیر ہویں صدی کے ختم ہوتے ہوتے اسلامی معاشرہ بہت سی عقائدی، ملی،اور سماجی بیماریوں کی زد میں آ گیا اور قسم قسم کی خرابیاں جنم لینے لگیں-محبت رسول ،ناموس رسالت پر ڈاکہ ڈالنے والے ،اسلامی روح کومجروح کرنے والے جراثیم جنم لینے لگے ،حق شناس ،حق پسند حضرات کے حوصلے پست ہونے لگے ،دل ڈوبنے لگے ،تاریکیاں پھیلنے لگیں -عین اس وقت احمد رضا نامی مجددکو اتر پردیش کے بریلی شہرسے ظاہر فرمایا -جس نے بیک وقت تاریک فضاؤں کوبھی منور کیا ،ڈوبتے دلوں کو سہارا دیا ،پست حوصلوں کو بلندیاں عطا کیں ،اور اسلامی معاشرہ میں پھیلی تمام تر خرافات کا ازالہ بھی کیا مخالفین کی جانب سے اٹھنے والے ہر فتنے کا بڑی دلیری سے مقابلہ کیا -اور اہل زمانہ کو درست راہ دکھاکر اصل اسلام کا پابند و پرستاربنایا-

مجدد اعظم امام احمد ارضا بریلوی نے اپنا دور تجدید شروع کرتے ہی زورو شورکےساتھ بدعات وخرافات کے خلاف محاذآرائیاں شروع کردیں -اوردوسرے باطل مذاہب کے ساتھ ساتھ خود اسلام پر -غیر اسلامی نظریات پھیلانے والے فرقوں کے رد وابطال میں پوری تن دہی کے ساتھ شغل فرمایا آپ نے قرآنی ترجم میں گھپلا ہوتے دیکھ کر ۱۳۳۰ھ بمطابق ۱۹۱۱کو قرآن کریم کا صحیح و موافق باالتفسیر ترجمھ "کنزالایمان فی ترجمة القران "اورفتاووں میں پھیر بدل ہوتے وقت فقھ اسلامی کا عظیم دائرة المعارف "العطایا النبویھ فی الفتاوی رضویہ"عالم اسلام کو عطافرمایا -آپنے مردہ سنتوں کو کہ جن پر عوام تو عوام خواص کا بھی عمل ختم ہوچکا تھا زندہ فرماکرلوگوں کے سامنے عیاں فرمایا -

ان سنتوں میں سے جمعہ کی اذان کا مسئلہ ہے -جس کی اصل حالت سے ہٹ کے عمل درآمد ہوگیا تھا -اور یہ اذان اندرون مسجد منبر کےمتصل ہونے لگی تھی -اور صرف اتناہی نہیں بلکہ پنج وقتہ اذانوں کا رواج بھی داخل مسجد ہونے لگا تھا -آپ نے اسکے خلاف فتوی دیا - اور اسکو اسی حالت پر پہنچا دیا جس پرعہد صحابہ میں ہوا کرتی تھی -سنن ابو داؤد اور دیگر فتاوی کی کتب میں اسکی تصریح موجود ہے کہ اندرون مسجد اذان دینا مکروہ ہے-آپنے اس فتوی کے علاوہ اس موضوع پر دو مستقل رسالے بنام "اوفی اللمعة فی اذان الجمعة ،اور شمائم العنبر فی اداب المنبر"بھی تحریر فرمائے-

نبی علیہ السلام کی عبدیت وبشریت جس میں مخالفین اور معاندین نے بڑا شورمچا رکھا تھا -اسکی تردید اور صحیح بات پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "جو یہ کہے کہ رسول اللھ صل اللھ تعالی علیہ وسلم اللھ کے بندے نہیں وہ قطعا کافر ہے -اشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ صل اللھ تعالی علیہ وسلم - اور جو یہ کہے کہ رسول اللھ صل اللھ علیہ وسلم کی ظاہری صورت بشری ہے اور حقیقت باطنی بشریت سے ارفع واعلی ہے یا یہ کہ حضور اوروں کے مثل نہيں وہ صحیح کہتا ہے - اور جو مطلقا حضور سے بشریت کی نفی کرے وہ کافر ہے -

قرآن کا اقرار اور حدیث کا انکار کرنے والے فرقے کا ناطقہ بند کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "جو شخص حدیث کا منکر ہے وہ نبی علیہ السلام کا منکر ہے -اور جو نبی علیہ السلام کا منکر ہے وہ قرآن کا منکر ہے -اور جو قرآن کا منکر ہے وہ اللھ وحد ہ قہار کا منکر ہے -اور جو اللھ کا منکر ہےوہ صریح مرتد وکافر ہے -اورجو مرتد وکافر ہوا اسے اسلامی مسائل میں دخل دینے کا کیا حق -مزید آگے فرماتے ہيں کہ اگر دخل دیتا ہی ہے تو اس سے پوچھو کہ تو پہلے پانچ نمازوں کا ثبوت صبح کی دو رکعتیں ،مغرب کی تین رکعتیں ،نماز کے ارکان کی ترتیب ،نواقض وضو ،نواقض غسل ،مفسدات نماز وغیرہ کا ثبوت کلام اللھ ميں کہاں سے ہے بتائیے

نبی علیہ السلام کو یتیم ،غریب ،بیچارہ ،ایلچی ودلال وغیرہ کہنے کی بابت فرماتے ہیں کہ-ان الفاظ کا اطلاق شان رسالت میں ناجائز وحرام ہے -خزانة الاکمل ورد المحتار اور خیارشی میں ہے کہ "یجب ذکرہ صلی اللھ تعالی علیہ وسلم باسماء معظمة فلا یجوز ان یقال انہ فقیر ،غریب ، مسکین - اور ایلچی ودلائل کا اطلاق اس لئیے نا درست کہ ایلچی وہ ہوتا ہے جس کو پیغام و پیام پہنچانے کے سوا کوئی سرداری وحکومت نہيں - اور نبی علیہ السلام کی شان میں اس لفط کا اطلاق بے شک توہین وتنقیص ہے - لہذا اس کا وہی حکم ہے جو نبی علیہ السلام کی شان اقدس میں توھین کرنے والے کا ہے -

تعزیہ داری اور اس کے قبیح مراسم سے مسلمانوںکو بچانے کی سعیئ پیہم فرمائی -اور اسکے بدعت مجع بدعات ہونے پر فتوی دیا -فرماتے ہیں کہ یہ بدعت مجمع بدعات ہے - نہ وہ روضئہ مبارک کا نقشہ ہے اورہو تو ماتم سینہ کوبی اور تاشے باجوں کے گشت خاک میں دبانا یہ کیا روضہ مبارک کی شان ہے ؟ امام عالی مقام کی طرف اپنی ہواسات مختر عہ کی نسبت امام عالی مقام کی توہین ہے -کیا امام کی تعظیم ہے -اسکے علاوہ اس موضوع پر ایک رسالہ بنام "تعزیہ داری "تحریر فرمایا-اور تعزیہ داری اور اس کے دیگر قبیح مراسم پر ناکہ بندی فرمائی-

عوام و خواص میں پھیلی بے اصل روایات کو بھی بے نقاب فرمایا -اور سختی سے ان کی تردید کی -چنانچہ بعض مقررین نے یہ پھیلا رکھا تھا کہ "نبی علیہ السلام نے جبرئیل علیہ السلم سےایک مرتبہ دریافت فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ تم وحی کہاں سے لاتے ہو؟ عرض کی ایک پردہ کے پیچھے سے آواز آتی ہے -فرمایا کیا کبھی پردہ ہٹا کر دیھا عرض کی نہیں -فرمایا اب دیھنا -چنانچہ جب حضرت جبرئیل نے دیھا تو حضور ہی جلوہ افروز تھے - آپ رضی اللھ تعالی عنہ نے اسکی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ محض جھوٹ اور کذب وافتراہے اور اسکا یوں بیان کرنےوالا ابلیس کا مسخرہ ہے اور ظاہر مضمون پر معتقد کافر ہے -

انھیں روایات میں سے ایک روایت یہ بھی ہے" کہ شب معراج میں جب حضور اقدس عرش بریں پھونچے ،نعلین پاک اتارنا چاہا کہ حضرت موسی کو بادی ایمن میں نعلین شریف اتارنے کا حکم ہوا تھا -ندا آئی کہ اے حبیب ؛ تمہارے مع نعلین شریف رونق افروز ہونے سے عرش کی زینت و عزت زیادہ ہوگی "اس کو احادیث و قرآنی آیات کی روشنی میں بے اصل ،محض باطل و موضوع قراردیا -

آپ نے حصول علم پر بہت زور دیا -اور متصوفہ ،بے علم صوفیوں کی خامیاں اجاگر کیں فرماتے ہیں کہ"صوفی جاہل شیطان کا مسخرہ ہے"حدیث ميں آیا ہے کہ "فقیہ واحد اشد علی الشیطان من الف عابد "رواہ ابن ماجہ والترمذی

بے علم مفتیوں ،جاہل مقرروں ،جاہل و فاسق میلاد خواوؤں کے بڑھتے ہوئے سیلاب کا سد باب فرماتے ہوئے فرمایا -حدیث میں ہے کہ "من قال فی القرآن بغیر علم فلیتوّا مقعدہ من النار"رواہ الترمذی

اہل کتاب وکفار اور مشرکین سے موالات ومعاملات رکھنے سے مسلمانوں کو بچایا -فرماتے ہیں کہ ارشاد باری ہے کہ"یا ایھاالذین آمنوا لا تتخذوا بطانة من دونکم لا یالونکم خبالا" عام ومطلق ہے -کافر کو راز دار بنانا ممنوع ہے - اگرچہ امور دنیویہ میں ہو وہ ہرگز ہماری بد خواہی میں کمی نہ کریں گے-

احیا علوم وتجدید کے ان داخلی امور کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ خارجی امور کی جانب بھی توجہ فرمائی ،فلسفیوں کے ذیہان اور باطل افکار وخیال کے تارو پود بکھیر کر رکھ دئیے -

سائنس کی مانی جانی شخصیتوں نیوٹن ،کا پرنیکس ،کیپلر اور آئن اسٹائن کا تعقب کرتے ہوئے انکے بعض نظریات کا انھیں کےاصولوں کی روشنی میں عالمانہ رد فرمایا -

امریکہ کے مشہور نجومی پروفیسر ایف پورٹا کی غلط پیشین گوئی کی دھجیاں اڑائیں -

ماہر ریاضیات ڈاکٹر ضیائ الدین وائس چانسلر مسلم یونیور سٹی علی گڑہ کے پیچیدہ اور لاینحل مسائل کو چشم زدن میں حل فرمایا ،جس کے اعتراف میں انکو یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ،علم لدنی بھی کوئی چیز ہے ،آج آنکھو سے دیکھ لیا -

شہر بریلی کے گوشہ گم نامی ميں بیٹہ کر انگریزوں اور ان کی غاصبانہ حکومة کی مخالفت کی -غیر شرعی تحریک خلافت کا رد کیا -اور ہند الستان سے مسلمانوں کی عام ھجرت پر بند باندھا-

|  HOME  |